Posts

Showing posts with the label اقتباس بوستان سعدی

سونے کی اینٹ۔

ایک پارسا کو سونے کی اینٹ کہیں سے مل گئی دنیا کی اس دولت نے اس کے نور باطن کی دولت چھین لی اور وہ ساری رات یہی سوچتا رہا کہ اب سنگ مرمر کی ایک عالیشان  حویلی بناؤں گا وہاں نوکر چاکر رکھوں گا عمدہ عمدہ کھانے کھاو گا اور اعلی درجہ کی پوشاک سلواوں گا غرض تمول کے خیال نے اسے دیوانہ بنا دیا نہ کھانا نہ پینا یاد رہا اور نہ ذکر حق صبح کو اس خیال میں مست جنگل میں نکل گیا وہاں دیکھا کہ ایک شخص قبر پر مٹی گوندھ رہا ہے تاکہ اس سے آینٹیں بنائے یہ نظارہ دیکھ کر پارسا کی آنکھیں کھل گئیں اور وہ اس کو خیال آیا کہ مرنے کے بعد میری قبر کی مٹی سے بھی لوگ اینٹیں بنائیں گے عالیشان مکان الالباس عمدہ کھانے سب یہی دھرے رہ جائیں گے اس لئے سونے کی اینٹ سے دل لگانا بیکار ہیںے۔ہاں دل لگانا ہے تو اپنے خالق سے لگا یہ سوچ کر اس نے سونے کی اینٹ کہیں پھینک دیں اور پھر پہلے کی طرح زہدوقناعت کی زندگی بسر کرنے لگا